نیکی کا بدلہ
کہتے ہیں کہ عرب کے کسی علاقے میں چوروں کے ایک گروہ نے کسی پہاڑی کی چوٹی پر قبضہ کر لیا ۔اُن چوروں سے اُس پہاڑی کا قبضہ چھڑانے کیلئے اُس وقت کے بادشاہ کا لشکر عاجز رہا ۔وہ چور ایک
علی گل چیچہ وطنی
کہتے ہیں کہ عرب کے کسی علاقے میں چوروں کے ایک گروہ نے کسی پہاڑی کی چوٹی پر قبضہ کر لیا ۔اُن چوروں سے اُس پہاڑی کا قبضہ چھڑانے کیلئے اُس وقت کے بادشاہ کا لشکر عاجز رہا ۔وہ چور ایک محفوظ ترین غار میں پناہ گزین تھے ،بادشاہ کو اُس کے مشیروں نے مشورہ دیا کہ اگر ان لوگوں کے شرپر قابو نہ پایا گیا تو اُن کا شراسی طرح بڑھتا جائے گا جو درخت ابھی جڑ پکڑ رہا ہے ،اُسے اُکھیڑ نا زیادہ آسنا ہے ،بہ نسبت اس کے کہ وہ جڑ پکڑ جائے ۔
کہتے ہیں کہ عرب کے کسی علاقے میں چوروں کے ایک گروہ نے کسی پہاڑی کی چوٹی پر قبضہ کر لیا ۔اُن چوروں سے اُس پہاڑی کا قبضہ چھڑانے کیلئے اُس وقت کے بادشاہ کا لشکر عاجز رہا ۔وہ چور ایک محفوظ ترین غار میں پناہ گزین تھے ،بادشاہ کو اُس کے مشیروں نے مشورہ دیا کہ اگر ان لوگوں کے شرپر قابو نہ پایا گیا تو اُن کا شراسی طرح بڑھتا جائے گا جو درخت ابھی جڑ پکڑ رہا ہے ،اُسے اُکھیڑ نا زیادہ آسنا ہے ،بہ نسبت اس کے کہ وہ جڑ پکڑ جائے ۔
وہ مکمل درخت بن گیا تو پھر جڑ سے اُکھیڑنا مشکل ہو گا چنانچہ بادشاہ نے فیصلہ کیا کہ ان ڈاکوؤں کی جاسوسی کروائی جائے ۔جس وقت وہ ڈاکو لوٹ مار کرنے کیلئے چلے تو اُن کی قیام گاہ خالی ہو گئی۔بادشاہ نے تجربہ کار اور لڑائی کے ماہر سپاہیوں کو اُس غار کی ایک گھاٹی میں تعینات کر دیا۔
رات کا ایک حصہ گزر جانے کے بعد سپاہیوں نے اُن چوروں کو سوتے میں قابو کر لیا ۔اُن کے ہاتھ پاؤں باندھ دےئے ۔
اُس نے بادشاہ کے تخت کو بوسہ دیا اور جو ان کی سفارش کی کہ ابھی اس نے اپنی جوانی گزارنی ہے ۔
الغرض بادشاہ کو وزیر کی بات اچھی لگی اور اُس جو ان کی تربیت نہایت نازونعم سے ہوئی۔
No comments:
Post a Comment